У вашего броузера проблема в совместимости с HTML5
بدھ ۲۸/۸/۲۰۱۹ کی شام لندن میں اردو تحریکِ عالمی اور بزم سخن برطانیہ کے اشتراک سے ماہر علم عَروض ، شاعر ، ادیب، محقق اور پی ایچ ڈی اسکالر محترم ڈاکٹر آفتاب مضطر کے ساتھ ایک مطالعاتی نشست کا اہتمام کیا گیا ۔ جس کی نظامت کی ذمہ داری اٹھائی سہیل ضرار خلش نے جبکہ مہمانانِ اعزازی تھے محترم عابد علی بیگ، اور اردو تحریک عالمی کی صدر محترمہ قمر مرتضی قریشی صاحبہ ۔ اس تقریب کی صدارت بزرگ شاعرہ محترمہ نجمہ عثمان صاحبہ نے کی اور مہمان خصوصی تھے ڈاکٹر آفتاب مضطر صاحب ۔
تقریب کے ابتدائی حصے میں سہیل ضرار خلش ، سید شان کانپوری، عابد علی بیگ اور محترمہ نجمہ عثمان صاحبہ نے ڈاکٹر صاحب کے عروض کے حوالے سے خدمات اور علمی کام کا اعتراف کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ جس کے بعد ڈاکٹر آفتاب مضطر کو دعوت دی گئی ۔ انہوں نے مختصر مگر جامع انداز میں عروض کی اہمیت و افادیت بیان کی ۔ انہوں نے کہا کہ عروض جان لینا عروض کی جان لینے سے بہتر ہے ۔ شاعر کے لئے عروض جاننا بہت ضروری ہے لیکن شاعری کے لئے نہیں۔۔ ڈاکٹر صاحب نے عربوں کے ابتدائی دور سے ہوئی شعر اور عروض کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ خلیل بن احمد صاحب بانی علم عروض کے بارے میں مشہور ہے کہ انہوں نے اس علم کی بنیاد خانہ کعبہ میں رکھی۔۔ اور یہ بات درست ہے کہ عروض کے قواعد شاعری کو سامنے رکھ کر بنائے گئے ہیں ۔۔ نہ کہ ان قواعد کو سامنے رکھ کر شاعری کی جاتی ہے۔۔
اس کے بعد ہوئے سوال جواب کی نشست میں ڈاکٹر صاحب نے شرکا کے سوالات کا بھرپور جواب دیا ۔
تقریب کے دوسرے حصے میں محفل مشاعرہ کا انعقاد ہوا جس میں سہیل ضرار خلش، ڈاکٹر صفدر سعید، سید شان کانپوری ، کامران زبیر کامی ،منان قدیر منان ، عابد علی بیگ ، مدبر قریشی عظیمی ،شکیب مرزا،ڈاکٹر رحیم اللہ شاد ، علامہ عادل فاروقی ،محترمہ سیمیں برلاس ، محترمہ سیدہ کوثر شرقپوری ، محترمہ قمر مرتضی قریشی ،صدرِ محفل محترمہ نجمہ عثمان اور مہمان خصوصی ڈاکٹر آفتاب مضطر نے اپنا کلام پیش کیا اور حاضرین محفل سے خوب ہی خوب داد سمیٹی ۔۔
رپورٹ ۔ سہیل ضرار خلش